۶ آذر ۱۴۰۳ |۲۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 26, 2024
تقویم حوزہ: ۱۱ محرم الحرام ۱۴۴۲

حوزہ/تقویم حوزہ: ۱۱ محرم الحرام ۱۴۴۲،​​​​​​​رأس اباعبدالله دربار ابن زیاد میں، 61ه-ق،اہلِ حرم کو رسیوں میں جکڑ کے, بےکجاوہ اونٹوں پر سوار؛ ترک و دیلم کے غلاموں اور کنیزوں کی طرح قیدی بناکر لے جایا گیا-

حوزہ نیوز ایجنسیl
 تقویم حوزہ:
آج:
عیسوی: Monday - 31 August 2020
قمری: الإثنين،(دوشنبہ،سوموار) 11 محرم 1442

آج کا دن منسوب ہے:
سبط النبي حضرت امام حسن مجتبی علیه السّلام
سیدالشهدا و سفينة النجاة حضرت امام حسین علیهما السّلام

آج کے اذکار:
- یا قاضِیَ الْحاجات (100 مرتبه)
- سبحان الله و الحمدلله (1000 مرتبه)
- یا لطیف (129 مرتبه) کثرت مال کے لیے

اہم واقعات: 
اہلِ حرم کو رسیوں میں جکڑ کے, بےکجاوہ اونٹوں پر سوار؛ ترک و دیلم کے غلاموں اور کنیزوں کی طرح قیدی بناکر لے جایا گیا-
رأس اباعبدالله دربار ابن زیاد میں، 61ه-ق
➖➖➖➖➖
عمر ابن سعد ملعون نے گیارہ محرم الحرام کو اپنے مقتولین کے نجس العین اجساد پر نماز پڑهی،اور انہیں دفن کردیا- اور فرزند رسول الثقلین امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کی لاشیں کربلا کی جلتی ریت پر بے گور و کفن پڑی رہیں۔
یہ وہ منظر ھے جس پر حضرت  امام سجاد علیہ سلام پینتینس سال تک گریہ فرماتے رھے۔

(11محرم الحرام) کے دن میں اہلِ حرم کو رسیوں میں جکڑ کے, بےکجاوہ اونٹوں پر سوار؛ ترک و دیلم کے غلاموں اور کنیزوں کی طرح قیدی بناکر لے جایا گیا-

کربلا میں امام زین العابدین علیہ السلام کا سن مبارک 22 سال، اور آپ کے فرزند امام محمد باقر علیہ السلام چار برس کے تھے،جن کو کربلا کے واقعہ میں خداوندعالم نے محفوظ رکها۔

کربلا میں اہل بیت اطہار علیہم السلام كی خواتین کی تعداد 20 تهی،جن میں بنی ہاشم کے 12 بچے بهی شامل تهے۔
مقاتل لکهتے ہیں کہ ان ظالموں نے اہل حرم کو شہداء کی لاشوں کی طرف سے گذارا، تاکہ وہ اپنے مقتولین کو دیکھیں جب جناب سیدہ زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا اپنے بھائی کے مقتل سے گزریں تو خود کو اونٹ کی پشت سے ازخود گرادیا-

صحیفہ کربلا میں جنابِ منفرد لکھتے ہیں کہ: عقیلہ بنی ہاشم زینب کبری سلام اللہ علیہا نے اپنے بھائی کی لاش کو ہاتهوں پر بلند کیا اور فرمایا:اللہم تقبل منا ہذا القربان؛پروردگارا! ہماری اس قربانی کو قبول فرما۔

یہی وہ صبر زینبی سلام اللہ علیہا ھے، جس کی بنا پر بنت علی جبل الصبر؛(صبر کی کوہ بلند) کہلائیں-
بیشک کسی نے سچ ہی کہا ہےبکہ جس منزل پر لوگ صبر کرکے صابرین کے مقام پر فائز ہوتے ہیں اسی منزل پر یہ "قافلہ حسینیؑ وزینبی سلام اللہ علیہا شکر الہی بجا لاکر شاکرین کی صف میں شمار کئے جاتے ہیں-
سلام ھو آپ پر اے علی کی شیر دل بیٹی!
اے صبر و تحمل کی کوہ بلند !
کہ جنکی بلندی کے سامنے ہر مقام پست و کمتر ھے-
زائدہ نے سیدناامام زین العابدین علیہ السلام سے روایت کی ھے آپ فرماتے ہیں:
"جب ھمیں فوج اشقیا بےکجاوہ اونٹوں پر بٹھا کر کوفہ کی جانب لے جانے لگی اور میں نے خاک کربلا پر اپنے عزیزوں کے لاشوں کو خاک وخون میں غلطاں بے گورو کفن پڑا دیکھا تو میرا دل بھر آیا اور سانس سینے میں گھٹنے لگا . یوں لگتا تھا کہ شاید شدت غم سے میرا دم نکل جائے گا.
میری پھوپھی زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا میری یہ حالت دیکھ رھی تھیں- تو مجھ سے مخاطب ھوکر کہنے لگیں:
اے میرے بزرگوں کی یادگار!
میں تمہاری یہ کیا حالت دیکھ رھی ھوں. لگتا ھے کہ شدت غم سے تمہاری روح پرواز کر جائیگی"
میں نے کہا پھوپھی اماں!
کس طرح میرا یہ حال نہ ھو, میرے بابا اور سب عزیز و اقربا, اصحاب باوفا کو ایک ھی دن میں اسطرح تہہ تیغ کردیا گیا .اور اب انکی لاشیں خاک وخون میں غلطاں دیکهه رہا ھوں. اور انہیں کوئی دفنانے والا بهی نہیں-
گویا یہ ترک دیلم سے ھوں-
میری پھوپھی نے جواب میں فرمایا:" میرے لال! جو تم دیکھ رھے ھو اس پر غم نہ کرو, خدا کی قسم! یہ ایک عہد تھا جو تمہارے جد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تمہارے دادا, بابا اور چچا تک پہنچا ھے.
بیشک! اللہ نے ایک قوم سے یہ عہد لیا ھے کہ وہ ان شہیدوں کے جسم کے ٹکروں کو جمع کرینگے، اور انہیں بااحترام دفن کرینگے، یہ ایسی قوم ھوگی، جِسے اس امت کے فرعون نہیں پہچانتے ھونگے، لیکن یہ لوگ آسمان پر زمیں سے زیادہ مشہور ھونگے . پهر یہ لوگ تیرے بابا کی قبرکے نشان کو اسطرح بلند کرینگے کہ زمانے کی گردشیں اسے مٹا نہ سکیں گی. کفر کے پیشوا اور اسکے پیروکار اس نشان بلند کو مٹانے کی کوشش کرینگے، لیکن وہ اسے مٹانے اور دبانے کی جس قدر کوشش کرینگے، یہ نشاں اتنی ھی قوت و بلندی کےساتھ ابهرے گا"
حوالہ جات:
العقد الفرید 4/358
تاریخ طبری 7/369-370
لہوف 126

تبصرہ ارسال

You are replying to: .